خبر نہیں بے حصار تھا میں کہاں کہاں پر
August 19, 2015
خبر نہیں بے حصار تھا میں کہاں کہاں پر سو ڈھونڈھتا ہوں وجود اپنا یہاں وہاں پر بہت سلیقے سے زندگی کو گزارنے میں بکھر گئی میری سانس آخر بساط جاں پر بڑی اذیت ہے سوچنا عہد بے حسی میں ہزار صدیوں کا بوجھ ہے ذہن ناتواں پر ثقافتوں کا طلسم ٹوٹا تو سوچتا ہوں … More خبر نہیں بے حصار تھا میں کہاں کہاں پر