خبر نہیں بے حصار تھا میں کہاں کہاں پر

خبر نہیں بے حصار تھا میں کہاں کہاں پر سو ڈھونڈھتا ہوں وجود اپنا یہاں وہاں پر بہت سلیقے سے زندگی کو گزارنے میں بکھر گئی میری سانس آخر بساط جاں پر بڑی اذیت ہے سوچنا عہد بے حسی میں ہزار صدیوں کا بوجھ ہے ذہن ناتواں پر ثقافتوں کا طلسم ٹوٹا تو سوچتا ہوں … More خبر نہیں بے حصار تھا میں کہاں کہاں پر